مزدور، ریاست اور اشرافیہ کے بیچ ٹکراؤ: جب بھٹو نے دھمکی دی کہ ’سٹریٹ پاور کا مقابلہ ریاست کی طاقت سے کیا جائے گا‘
1 • 20 Dec 2025
نوٹ: یہ تحریر بی بی سی اردو پر 12 اکتوبر 2025 کو شائع ہوئی تھی جسے اب 20 دسمبر 1971 کو ذوالفقار علی بھٹو کے پاکستان کا اقتدار سنبھالنے کی مناسبت سے دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔
دسمبر 1971 کو جب ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان میں اقتدار سنبھالا تو مزدوروں کو لگا کہ اب اُن کے دن بدلنے والے ہیں کیوںکہ مبصرین کے مطابق بھٹو کی جماعت پیپلز پارٹی مزدوروں، طلبہ اور بائیں بازو کی حمایت سے اقتدار میں آئی تھی۔
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن سے منسلک ناصر منصور کے ایک مضمون کے مطابق صنعتی ترقی (خاص طور پر کراچی کے علاقوں میں) کے نتیجے میں مزدوروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا مگر اکثریت کم اُجرتوں، کام کی جگہ پر خراب حالات، تنخواہوں میں تاخیر، برطرفیوں اور یونینز کی کمی کا شکار تھی۔
ان کے مطابق ’صنعتی علاقوں کے ساتھ آباد مزدور بستیاں پانی، بجلی، رہائش، ٹرانسپورٹ اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم تھیں۔‘
محقق زینت حِسام اپنے ایک مضمون میں لکھتی ہیں کہ ایوب خان کے دورِ اقتدار میں ٹریڈ یونین ایکٹ 1926 کی منسوخی سے مزدور یونینز غیر فعال ہو گئی تھیں، بڑی تعداد میں مزدور فارغ کر دیے گئے تھے اور بہت سے مزدور رہنماؤں کو مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔
More Photos